ناندیڑ ۔29؍ مئی (محمد صادق) ائمہ مساجد خطباتِ جمعہ میں اختلافی مسائل پر بیان دینے سے اجتناب برتیں۔ مساجد کے ممبر اصلاح معاشرہ اور مذہبی اُمور کے بیانات کے لئے استعمال میں لائیں جائیں تو بہتر ہوگا نہ کہ اختلافی مسائل پر بیانات دے کر معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم نہ کریں۔ اس طرح کا اظہار خیال مفتی خالد سیف اللہ رحمانی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابلاغ کو حق کی تشہیر کے لئے استعمال میں لانا چاہیئے تاکہ تخریب کے لئے جس سے قوموں میں انتشار پیدا ہوگا۔ کیونکہ ابلاغ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ابلاغ اور اخبارات مظلوموں
کا سہارا ہوتے ہیں۔آپؐ نے ابلاغ کو حق کی تشہیر کے لئے استعمال کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں ابلاغ اور بالخصوص الیکٹرونک میڈیا نے جس انداز میں اپنی اہمیت اور افادیت کو بالائے طاق رکھ کر کسی فرد کے حق میں تشہیر کو انجام دیا جس کے نتیجے میں باطل قوتیں کامیاب ہوگئی۔ انہوں نے الیکٹرونک میڈیا کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا۔ موجودہ انتخابی نتائج کے بعد مسلمانوں کو قطعی گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مسائل منظم اور منصوبہ بند طریقے سے حل کرواسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج توقع کے برخلاف ہیں۔ اس موقع پر پریس کانفرنس میں مولانا معین قاسمی و دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے۔